عام طور پر فقہ کی کتابوں میں طلاق اور نکاح کے لیے عربی کے الفاظ موجود ہوتے ہیں۔ جیسے انت طالق یا تزوجتک وغیرہ۔ لیکن ظاہر ہے جہاں عربی نہیں بولی جاتی وہاں نکاح اور طلاق کے لیے اپنی زبان ہی استعمال ہوگی۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر کوئی اپنی مادری زبان میں نکاح کرے یا طلاق دے تو شریعت میں اس کا کیا حکم ہے
No comments:
Post a Comment