ہمارے ہاں ایک عام رواج ہوگیا کہ حفاظ کرام اپنے قرآن کی قیمت لگاتے پھرتے ہیں باضابطہ ایک رقم طے کرتےہیں جو ان کو بطور اجرت نذرانہ کے نام سے ختم تراویخ پر دی جائے۔ بسااوقات اس کے لیے طویل سفر کرتے ہیں اور اپنے وطن قریہ اور شہر پر ایسی جگہوں کو ترجیح دیتے ہیں جہاں زیادہ پیسہ ملے۔ یہ انتہائی نامناسب طرز عمل ہے۔ تفصیل ملاحظہ کیجئے
No comments:
Post a Comment