حرام کمائی خواہ وہ کسی بھی ذریعہ سے ہو اس کو عبادت میں خرچ کرنا جائز نہیں ہے ۔ مثلا بینک کا سود، انشورنس کا سود اور بینکوں کی خاص ملازمتیں وغیرہ۔ علماء لکھتے ہیں ایسی حرام کمائی صدقہ کرنی چاہیے لیکن صدقہ کے ثواب کی نیت نہیں کرنی چاہیے۔ کسی ضرورت مند کو یہ پیسے دے دیے جائیں۔ اب سوال یہ ہے کہ جو شخص حرام کمائی کا مالک ہو اور انتے پیسے ہوں کہ حج کیا جاسکتا ہو تو کیا اس پر حج فرض ہے؟ جواب یہ ہے کہ حج فرض نہیں ہے۔
No comments:
Post a Comment